بستر پہ کئی روز تُو بیمار پڑے گا

Poet: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی) By: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی), HOUSTON USA

بد نظروں کا سایہ جو مرے یار پڑے گا
بستر پہ کئی روز تُو بیمار پڑے گا

اک خستہ سا گھر سر ترے اسوار رہے گا
حالانکہ تری راہ میں دربار پڑے گا

کردے گی یہ حالات کی سختی تجھےکندن
چھوٹی سی عمر میں بھی بڑا بار پڑے گا

تم نین میں مستی کی طرح مجھ کو جگہ دو
دوچار قدم یہ دل نادار پڑے گا

یہ امن و سکوں اتنا بھی آساں نہیں سن لے
جانا تجھے سرحد کے بھی اُس پار پڑے گا

اظہار کا پھر وقت ملے وَاللہُ اَعلَم
مل جائے تو کس بھا ؤ یہ اقرار پڑے گا

میں وصل کی بابت میں بتاتا ہوں ابھی سے
گھُمْسان کا رَن آپ سے سرکار پڑے گا

رحمت تری کیسے نہ بھلا جوش میں آئے
قدموں میں جو مفتی سا گنہ گار پڑے گا
 

Rate it:
Views: 298
14 May, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL