اٌنے والا سال ھے کہی بسم اللہ رندگی کے لیے
مہربان حسیں دھڑکنوں میں جواں
ھنسی کے لیے بیخودی کے لیے
ھلکی ھلکی پھوار مدھر مدھر حیات
چشمہ روان ھے جس میں آتی ھے
رقص کرتی ھوئی امید کی پری
اسکی ھر جنبش ھر نظر جینے کی
بڑھ چلی یہ سماں وہ عالم
کبھی صبح کبھی شام کا جگا دیا
چاند سورج کا لہلہا اٹھے دیکھر اے زندگی
چہرے پے سادگی لیے جی لینے کا عزم
سن گنگنا ھٹ دیکھ جگمگاھٹ
کرتی ے سب سے محبت بے حد
جان میں آگئی نور کی تازگی سی
روشنی مجھکو بھی عزیز سے رونق بہار کی یہ زندگی