بہت کچھ کہا اور چپ بھی رہے
خوشیاں ملیں اور غم بھی سہے
زمانے نے جو کچھ سیکھایا ہمیں
زمانے کو ہم وہ سیکھایا کئے
ہم سے زمانہ زمانے سے ہم
زمانے کو کوئی بھلا کیا کہے
یہ دنیا کا بازار ہے کہ یہاں
جو آیا یہاں پہ وہ جاتا بھی ہے
کوئی آئے آئے نہ آئے تو کیا
یہ دل کیوں کسی سے شکایت کرے