بعد مدت وہ دل کا حال سنانے آئے
Poet: UA By: UA, Lahoreبعد مدت وہ دل کا حال سنانے آئے
اس بہانے سے غریب کے خانے آئے
جن کی تہمت بھی تبرک سے کم نہیں ہوتی
ہم پہ وہ پھر نیا الزام لگانے آئے
وہ پاس آئے آ کے بیٹھے اور مسکرا دیئے
میں نے جانا کہ میرے دل کو دکھانے آئے
پوچھتے ہو کہ یہ آنکھوں میں نمی کیسی ہے
دوست کچھ تم سے مل کے یاد پرانے آئے
دل جنھیں بھول چکا تھا کئی برسوں پہلے
کیوں میرے خواب میں وہ آج نہ جانے آئے
بات کچھ ہو نہ ہو ہم ساتھ ہوں تو کہتے ہیں
لوگ یہ دیکھ کے وہ دیکھو دیوانے آئے
لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے جلائی تھی قندیل
بے وجہ شوق میں جلنے کو پروانے آئے
تتلیاں پھول پرندے سبھی جی اٹھے ہیں
لوٹ کے پھر وہی رنگین زمانے آئے
عظمٰی ایسا کرو ویسا کرو ایسا نہ کرو
وہ جب آئے مجھے تقریر سنانے آئے
More General Poetry






