بغاوت

Poet: muzamil By: muzamil, Pakistan

کرجو بیٹھے بغاوت پھر آج پھر تم سے
مدت شکووں کی با طرز جمہوری تو نہیں
عشق کے میدان میں پھر سے بغاوت ہوگی
مت جھک تعبیر کے جھمیلوں میں پھر آج
نہیں تو اس امید سے پہلے ہی قیامت ہو گی
دل تیری وفاؤں کا طلبگار آج ہے پھر
خزاں کو گزرنے میں رات تو پھر ہوگی
آنکھ میں پڑھ گیا ہے امید کا آنسو اے دل
اس امید کو بھرنے میں بھیک تو پھر ہو گی

Rate it:
Views: 517
08 Jul, 2014