اسی بام_رفاقت سے اتر جانا ہی پڑتا ہے
اسی دنیا میں سب کو چھوڑ کر جانا ہی پڑتا ہے
حقیقت سے نظر کوئی چرائے تو چرائے کیوں
مکافات_عمل سے تو گذر جانا ہی پڑتا ہے
نہیں کرتیں نصیحت پر عمل نادانیاں لیکن..
لگے جو وقت کی ٹھوکر سدھر جانا ہی پڑتا ہے
جہاں ہو نفرتوں کا راج قائم ہر طرف تو پھر
محبت کو وہاں سے کوچ کر جانا ہی پڑتا ہے
کسی اغیار کی باتوں کے دھوکے میں اگر آکر
مقدر میں جو مرنا ہے تو مر جانا ہی ہی پڑتا ہے
جہاں پہچان رشتوں کے تقدس کا نہ ہو تو پھر
وہاں سے اجنبی بن کر گذر جانا ہی پڑتا ہے
ہزاروں جھوٹ کے پردے بھی حائل ہوں مگر اک دن
بلآخر سچ کے سورج کو ابھر جانا ہی پڑتا ہے
محبت میں جو بک جائے منافع ہی منافع ہے
تجارت ہو جو نفرت کا تو ہرجانا ہی پڑتا ہے
محبت میر~کو مرنے نہیں دیتی کسی بھی پل
محبت کے منافق کو تو مرجانا ہی پڑتا