دل کے ویرانے میں یکبار دیکھیں گے
کہ اور اب جو دیکھیں گے
تو اسے ہی یار دیکھیں گے
چلو تم کہہ دو اپنے دل کی بات
پھر ہم ہیں گے
کس کا ہے زیادہ غبار دیکھیں گے
دور جاکر آواز دینا مجھ کو
کہ اب کی بار تیری پکار دیکھیں گے
بہت جی لیے ہم اس خزاں کے موسم میں
اب تو سارا سال ہم بہار دیکھیں گے
یہ دیکھ رہے ہو تم میرے آنکھ کی لالی
چلو سہی
مگر ہم جو دیکھیں گے
تو اس کی آنکھوں کا خمار دیکھیں گے
سنا ہے لہجے کا گرم شخص ہے وہ
چلو ہم دیکھیں گے
اس کا بھی شرار دیکھیں گے
اب جو بات آئ ہے وفا کی دیکھیں گے
دور جاتے تجھے، تیرا فرار دیکھیں گے
تو نے تو کہہ دیے ہیں اپنے گلے سارے
مگر ہم جو کہیں گے تو لوگ ہزار دیکھیں گے