رشتے ناطے خواب کی صورت
آنکھوں میں بس جاتے ہیں
بند پلکؤں میں شام کے سائے
سورج سنگ چھپ جاتے ہیں
کس سے پوچھوں وہ کیوں روٹھا
جیون کا ناطہ پل میں چھوٹا
بیتے لمحے موسم بن کے
تیری یاد دلاتے ہیں
خالی بستر خالی کمرہ
خالی رات کا آنگن
چوڑی ٹوٹی خوشبو روٹھی
سپنے آن رلاتے ہیں
آس کا بندھن اب بھی باقی
جام ھے ٹوٹا بے بس ساقی
جھیل کنارے شام کے سائے
ھر لمحے تڑپاتے ہیں
ٹی وی پروگرام میں ایک دکھی پاکستانی خاتون کی کہانی نے رلا دیا ۔ اسکی کہانی نظم کی شکل میں لکھی ھے ۔ شکریہ