جانے کیوں بن گیا دشمن یہ زمانہ لوگو
میرا پہلا ہی بہانہ ہے توانا لوگو
ایک مدت سے تھا اندھیرا ہمارے گھر میں
ہم کو آتا نظر اب ہے اجالا لوگو
جن کا کوئی نہیں دنیا میں خدا ہے ان کا
یاد رکھنا نہ کبھی ان کو ستانا لوگو
آج تنہا ہوں جو یہ بھی ستم اپنوں کا ہے
ہوتے تھے ہم بھی کسی آنکھ کا تارا لوگو
آج گھیرا ہے غموں نے تو کوئی بات نہیں
چاند کے گرد بھی اک ہوتا ہے ہالہ لوگو
باتوں کا میری نہ رکھا ہے بھرم اس نے کبھی
چاہتا میں بھی نہیں وعدہ نبھانا لوگو
کچھ میں ہی جانتا ہوں جو ہے گذاری میں نے
میری باتوں کو بنانا نہ فسانہ لوگو