ہر روز کی تکرار اور رسوائ کا بوجھ
اٹھاسکتانہیں اب جدائ کا بوجھ
شب و روز معاش ذندگی کابوجھ
کھاگیاغریب کو مفلسی کا بوجھ
کوئ سرکش ہوظالم ہوکہ جابر
لادھا جاےگااس پہ اسی کا بوجھ
کہاسے آیا تھا کدھرگیا وہ
لےکرآنکھوں میں گراں خوابی کا بوجھ
وہ پرندہ بھلا کیا پرسکون بھیٹے گا
سرپر جسکے تعمیرآشیانے کا بوجھ
گزرتا وقت عمر رسیدہ کر گیا عایش
اٹھایا جاتا نہیں اب ذنداگانی کا بوجھ