وہ ہنستے مسکراتے چہرے
وہ قہقہوں شرارتوں سے بھری باتیں
وہ خوشیوں چاہتوں سے بھری راتیں
وہ یادیں کیسے بھول جاؤں
جہاں غموں سے کوئی آشنا نہ تھا
راہیں جہاں رنگ بہاروں سے سجی تھی
باد خزاں کا جہاں گزر بھی نہ تھا
وہ یادیں کیسے بھول جاؤں
جہاں اپنے دور نہ تھے
جہاں چاہتوں سے ہم محروم نہ تھے
اور یوں گھنیریں درد کے موسم نہ تھے
وہ یادیں کیسے بھول جاؤں
جو میری ذندگی کے سویرے ہیں
جو میرے اپنوں کے ساتھ گزرے ہیں
جو غموں سے دور ۔۔۔۔۔ کسی حسین دنیا کے نظارے ہے
وہ یادیں کیسے بھول جاشں
کوشش کروں تو اتنے ہی یاد آئے
اور کسی شب تنہائی میں
خمار آلود آنکھوں میں
آنسو تیرنے لگتے ہیں
وہ لمہے جب یاد آنے لگتے ہیں