بڑا بے قرار ہوں میں میری لو خبر یا وارث
تیری راہ تک رہا ہے تیرا منتظر یا وارث
بڑی بے رنگی ہے دنیا بڑا بے سکون قالب
تیرے در پہ زندگی ہو میری اب بسر یا وارث
سبھی ربط میرے ٹوٹے بڑی بے رخی سے چھوٹے
میرا حوصلہ بڑھانا میرے آ کہ گھر یا وارث
مجھے چھوڑ کے اکیلا چلا کاروان دیوہ
ہے سزا اگر خطا کی کرو درگزر یا وارث
وہ جو کل تھے ساتھ میرے وہی رخ کو اپنے پھیرے
کبھی دیکھتے ادھر ہیں کبھی وہ ادھر یا وارث
میرا حال زار ابتر تیری یاد سے ہے بہتر
تیرا وارثی عشرت کرے اب سفر یا وارث