ہا ئے بڑھتی ہوئی مہنگائی
یہ بڑھتی ہوئی مہنگائی
عام آدمی کی فکر کو بڑھاتی ہوئی مہنگائی
دو وقت کی روٹی کو ترسا تی ہوئی مہنگائی
عا لم اب یہ ہوگیا مہنگائی کا
سبزی پھلوں کو ترسے ذوق زباں
مت پوچھ کے کیا منظر ہے بازار گوشت میں
میں پہنچ سے بہت دور ہوں عام آدمی کی سوچ سے
رہ گی دال روٹی غریب کے نصیب میں
چھین گی وہ بھی جب ملنے لگی دس میں
کیا حال کر دیا غریب کا اس مہنگائی نے
ہر فرد پناہ مانگے اس مہنگائی سے
امیروں کا بھی کچھ حال زیادہ اچھا نہیں
وہ بھی رونا رو رہے اس مہنگائی میں
ان حکمرانوں کو اب الله ہی ہدایت دے
نہ رہی اب یہ بات تیرے میرے بس کی
ہا ئے بڑھتی ہی مہنگائی
کنول یہ بڑھتی ہی مہنگائی