بڑی مدت سے تھا اندر مگر کل ہی نکالا ہے
Poet: کامران حامد By: Ghazanfar, Peshawarبڑی مدت سے تھا اندر مگر کل ہی نکالا ہے
تمہیں کھونے کا تھا دل میں جو ڈر کل ہی نکالا ہے
ہمیں کیا خاک تھا معلوم ایسے دل دکھائے گا
پرانا خط جو ہم نے کھوج کر کل ہی نکالا ہے
یہ تیرے خواب بھی کمبخت راتوں کو ان آنکھوں میں
مسلسل پھر رہے تھے در بہ در کل ہی نکالا ہے
اک عرصہ ہو گیا تجھ کو نکالے پھر نہ جانے کیوں
لگا ایسا کہ جیسے بیشتر کل ہی نکالا ہے
نکالا ہے اسے حامدؔ یوں پہلے بھی نگاہوں سے
مگر اس دل سے اس کو اس قدر کل ہی نکالا ہے
More Sad Poetry






