بڑی معصوم ہوتی ہیں
بڑی نادان ہوتی ہیں
بدلتے موسموں سے
کس قدر انجان ہوتی ہیں
ذرا سی مسکراہٹ پر
امیدیں باندھ لیتی ہیں
کوئی ہنس کر ذرا دیکھے
اسے اپنا سمجھتی
اس کو اپنا مان لیتی ہیں
یہ ہنستی مسکراتی
کھلکھلاتی شوخ لڑکیاں
یہ اپنی ہی اداؤں میں
بڑی بے باک رہتی ہیں
نگاہوں میں حسین سپنے
سجا لیتی ہیں جا نے کیوں
انہیں یوں مسکراتے دیکھ کر
دل کانپ جاتا ہے
نہ جانے کیوں انہیں یوں دیکھ کر
احساس ہوتا ہے
کہ ان کی بے خبر آنکھوں میں
جتنے خواب سجتے ہیں
وہ پورے ہو نہیں پاتے
وہ تعبیریں نہیں پاتے
جو تعبیریں یہ چاہتی ہیں
کہ وہ جو خواب بنتی ہیں
نظر سے خواب چنتی ہیں
حقیقت میں مگر شاید
کبھی ایسا نہیں ہوتا
کہ جیسا وہ سمجھتی ہیں
بڑی معصوم ہوتی ہیں
بڑی نادان ہوتی ہیں
بدلتے موسموں سے
کس قدر انجان ہوتی ہیں