بگڑی بنانے والے بگڑی میری بنادے

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

بگڑی بنانے والے بگڑی میری بنادے
میں غم کا مارا مولیٰ غم کو میرے مٹادے

جو ڈوبتی ہو کشتی اُس کا سہارا تو ہے
نیٔا میری بھنور میں بس پار تُو لگادے

کس کو سنائیں اپنی یہ داستانِ حسرت
مضطر کی لاج رکھ لے اپنا کرم دکھادے

ارماں نہیں ٹھہرتے ویرانے دل میں میرے
ہیں داغ حسرتوں کے ان کو ہی بس دھلادے

کوئی نہیں جہاں میں جو ہوسکے ہمارا
تیرے سوا نہ کوئی جو ساتھ ہی نبھادے

تو اثر کا ہے ماویٰ تو ہی تو اس کا ملجا
سوئی ہےاٌس کی قسمت اٌس کو تُو ہی جگادے

Rate it:
Views: 285
14 Aug, 2022