بگڑے ہوئےحالات کو ہمیں ہی بدلنا ہے
ہر سمت اجالا کر دینا ، ایسے ہمیں جلنا ہے
سفر در سفر طے کرتے، آگے بڑھتے جانا ہے
رکنا ہے، نہ جھکنا ہے سوئے منزل جلنا ہے
دئے سے دیا جلانا ہے، ظلمت کو مٹانا ہے
ہر اندھیری رات کو روشن صبح میں ڈھلنا ہے
پھونک پھونک کے قدم اٹھانا، پسپا ہونا نہ گھبرانا
ٹھوکر لگ بھی جائے تو، گرنا نہیں سنھبلنا ہے
روشن ہونے والی ہر شمع کی یہی حقیقت ہے
عظمٰی اس کی قسمت میں جلنا اور پگھلنا ہے