بھرم ضبط کا توڑ جاتے ہیں آنسو

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, جھنگ

بھرم ضبط کا توڑ جاتے ہیں آنسو
یونہی بیٹھے بیٹھے جو آتے ہیں آنسو

لبوں پہ مرے چپ کے تالے پڑے ہیں
مگر داستانیں سناتے ہیں آنسو

صدا ہجکیوں کی اگر دب بھی جاۓ
تو کہرام سا اک مچاتے ہیں آنسو

جو سوجن سے آنکھیں ہی کھلتی نہیں ہیں
کہاں سے سفر کر کے آتے ہیں آنسو

جو خونِ محبت ہوا برسوں پہلے
اسی کا تو ماتم مناتے ہیں آنسو

چمن چاہتوں کا مہکتا ہے اب بھی
کہ ہم روز اس کو پلاتے ہیں آنسو

فلک کانپ اٹھتا ہے سن لے اے ظالم
کہ معصوم جس دم بہاتے ہیں آنسو

یہ مٹی بناتی ہے بت ان کے دیپک
کہ ہم بس زمیں پہ گراتے ہیں آنسو

Rate it:
Views: 293
20 Aug, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL