نوٹ : یہ نظم ایک مخصوص ادبی نشست کے لئے لکھی گئی ہے۔
مجھکو تیرے سرفراز اشعار بھلے لگتے ہیں
بار بار سنتا ہوں ہر بار بھلے لگتے ہیں
جب بھی کوئی پوچھے سید صاحب کے بارے میں
کہتا ہوں سو سو بار بھلے لگتے ہیں
بہت ہی لطف آتا ہے انکو سننے میں
ترتم بکھیرتے ہوئے بختیار بھلے لگتے ہیں
ملتے ہیں جس طرح صابر و خالد
اظہر و اظہار اور وقار بھلے لگتے ہیں
سہیل بھائی کا زوق کیا کہنے ہیں جناب
سنتے ہوئے اشعار بھلے لگتے ہیں
ان کا تو نام لینے کی ضرورت ہی نہیں ہے
نبھاتے ناظم کا کردار بھلے لگتے ہیں
اور باقی سامعین کو بس اتنا کہوں گا
چاہے بیٹھے رہیں بیکاربھلے لگتے ہیں
محفوظ کرنے کی غرض سے ہماری ویب پہ پوسٹ کی