بھیس بدل فقیروں کا میں بھید لگانے آیا ہوں
اب کس گلی میں جھولا پھیروں
اب کونسا در کھٹکھٹانا ہے
بادل بادل گرج پھروں میں
ساجن بن تڑپ پھروں میں
سانچی کوئی جو ٹکر جائے
جا دل اس کا دھرج پھروں میں
میں مٹیالا، میں متوالا
میں سات سمندر کا ساقی
مجھے بھرم جو دیجیو
تو دھرم بھی دیجیو
میں نے گھوم ناپی سدر ساری
اک پیاس جو تن میں آگ لگائے
وہ پیاس بجھانے پھرتا ہوں
اس پیاس میں چایے جگر لگے
لگے چاہے دل ایک ہزار
میں بھیس بدل پھرتا رہوں گا
میں گگن تک جات جھولا پھاڑ