کسمساتے ھوئے چند لمحے چنے
بھیگی راتوں نے ساحل پہ سپنے بنے
پھر سنہری پروں کی ھوائیں چلیں
ریت پہ سپیوں کی وہ رنگیں ڈلی
جگنؤں کے سنگ وہ گنگناتی کلی
سب نے مل کے بہاروں کے گیت سنے
بھیگی راتوں نے ساحل پہ سپنے بنے
موجیں لہرا کے چاند کو شرماتی رہیں
بادلوں کے سنگ بجلیاں جگمگاتیں رہیں
تیرے آنچل کو بہاریں بھی لہراتیں رہیں
بارش نے بھی آنگن سے موتی چنے
بھیگی راتوں نے ساحل پے سپنے بنے
کسمساتے ھوئے چند لمحے چنے
بھیگی راتوں نے ساحل پے سپنے بنے