بہت اذیت ناک ہوتا ہے
کسی کے پاس وہ دیکھنا جو آپ سے چھینا گیا ہو
تیری ایک جھلک کو ترس جاتا ہے دل میرا
قسمت والے ہیں وہ لوگ جو روز تیرا دیدار کرتے ہیں
یہ ساولی رنگت یہ سادہ سا ہولیہ یہ اداس آنکھیں
ہم سے کوئی جو دل لگائے تو کیوں لگائے
کیسے کریں ہم خود کو تیرے پیار کے قابل
جب ہم عادتیں بدلتے ہیں تم شرطیں بدل لیتے ہو
وہ منہ لگاتا ہے جب کوئی کام ہوتا ہے۔
جو اس کا ہوتا ہے سمجھو وہ غلام ہوتا ہے
کسی کا ہوکر دوبارہ نہ آنا میری طرف
محبتوں میں حلالہ حرام ہوتا ہے
آج اشکوں کے تلے شجر تیرے شہر جلائیں جائے
اور غم پرانے جتنے بھی ہیں سب بھلائے جائیں گے
اور میں سوچتا ہوں کہ تجھ میں کیا بچے گا
بچے گا کیا تجھ میں جب تم سے ہم گھٹائیں جائیں گے
میں جس کے عشق میں کافر ہوا
وہ کسی اور کی خاطر مسلمان ہوگیا