بہت دشوار ہے اب وعدہ وفا کرنا
ناممکن نہیں پر مشکل ہے اب انتظار کرنا
ساری بدنامیاں ُاس نے مجھے دے دی
بہت کھٹن ہے اب عزت کا سفر کرنا
پروں تلے زمین کھنچ کر وہ مسکرانے لگا
بھولے سے بھی نہیں اب ُاس پر اعتبار کرنا
تمہارا تو کچھ نا گیا کھیل محبت میں
میرے پاس کچھ نا رہا پر تم نا فکر کرنا
سب کے سوال بے بنیاد سہی پر حقیقت تھے
میری غلطی تھی کانٹے کو شجر کرنا
یوں تو وہ قاضی ہے انصاف کا
پر بھول گیا میرے لیے خود کو ایماندار کرنا
دوپہر کی دھوپ نے تارے دیکھا دیے
جلے پاؤں کے ساتھ اب وقت گزر کرنا