پھول جب دل میں کھلتے ہیں تو منہ سے جھڑتے ہیں
جب دل میں آگ لگی ہو تو
زبان بھی انگارے برساتی ہے
آگ تنہائی کی ہو، جدائی کی ہو
یا کسی کی بےوفائی کی ہو
آگ آگ ہوتی ہے ، اِک زہریلا ناگ ہوتی ہے
بہت زرخیز تھی میرے دل کی زمیں
اس پر دھرے جانے والے قدم تھے سبز
مجھے دور تک کر ڈالا بنجر
نارسائی کے شعلے کر گئے بھسم
جو زمین آگ پی جاتی ہے پھر وہاں کبھی پھول نہیں کھلتے
اس کی کوکھ میں پھوٹنے والی ہر کونپل
جل کر راکھ ہو جاتی ہے
زندگی رزقِ خاک ہو جاتی ہے