بہت مشکل سہی پھر بھی پہچان اپنی الگ رکھنا
کل کو کیا ہو گا،قابو میں اپنے وقت رکھنا
کئ آزمائش کی گھڑی میں پِِھسل نہ جانا
مانگ لے اگر کوئی تو پھر چاہت اپنی سردست رکھنا
کٹھن ہیں بڑی منزلیں پیار کی
تم زادِ راہ ساتھ اپنے ہمہ وقت رکھنا
رتبہ چاہیے اگر کوئے یار میں تو پھر
موسم کوئی بھی ہو جاری اپنی آمد و رفت رکھنا
بدلی تھی کیسے نگاہیں،توڑے تھے کیسے بندھن اُس نے
ہو سکے تو یاد ساری وہ سرگزشت رکھنا
اب کہاں میّسر تُجھے پہلی سی وہ ملاقاتیں زیّب
بس شاعری کرنا اور سمنبھال کر اُن کے خط رکھنا