بیٹیاں
نہ گھبرانا ان سے
پریوں جیسی یہ پھلوں جیسی سب رنگ ہیں ان سے
یہ انعام خدا کا یہ تو نعمت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
بیٹیاں تو رب کی رحمت ہوتی ہیں
بابا کی آنکھ کا تارا ماں کے دل کی زینت ہوتی ہیںی
نہ گھبرانا ان سے
ان سے آنگنا گھر کا مہکے سارا گلشن چہکے
یہ رنگوں جیسی تتلیوں جیسیی یہ محبت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
یہ پھول گلاب کا یہ کؤل جیسی یہ مینا جیسی
یہ چندا جیسی یہ تاروں جیسی رب کی یہ عنایت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
یہ سکوں دل کا یہ ٹھنڈک آنکھوں کی
یہ پیار کا ساگر یہ دریا محبت کا یہ تو بس چاہت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
یہ بھائوں کی بہنا یہ ماں کی ممتا
ارے پاؤں کے نیچے ان کے جنت ہوتی ہے
نہ گھبرانا ان سے
ایثار وفا قربانی ہیں یہ سب کے دلوں کی رانی
نہی ان سا کؤی یہ مریم عاءشہ حدیجہ ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
بیٹیاں تو رب کی رحمت ہوتی ہیں
بابا کی آنکھ کا تارا ماں کے دل کی زینت ہوتی ہیںی
پریوں جیسی یہ پھلوں جیسی سب رنگ ہیں ان سے
یہ انعام خدا کا یہ تو نعمت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
پریوں جیسی یہ پھلوں جیسی سب رنگ ہیں ان سے
یہ انعام خدا کا یہ تو نعمت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سےبیٹیاں تو رب کی رحمت ہوتی ہیں
بابا کی آنکھ کا تارا ماں کے دل کی زینت ہوتی ہیںی
نہ گھبرانا ان سے
ان سے آنگنا گھر کا مہکے سارا گلشن چہکے
یہ رنگوں جیسی تتلیوں جیسیی یہ محبت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
یہ پھول گلاب کا یہ کؤل جیسی یہ مینا جیسی
یہ چندا جیسی یہ تاروں جیسی رب کی یہ عنایت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
یہ سکوں دل کا یہ ٹھنڈک آنکھوں کی
یہ پیار کا ساگر یہ دریا محبت کا یہ تو بس چاہت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
یہ بھائوں کی بہنا یہ ماں کی ممتا
ارے پاؤں کے نیچے ان کے جنت ہوتی ہے
نہ گھبرانا ان سے
ایثار وفا قربانی ہیں یہ سب کے دلوں کی رانی
نہی ان سا کؤی یہ مریم عاءشہ حدیجہ ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
بیٹیاں تو رب کی رحمت ہوتی ہیں
بابا کی آنکھ کا تارا ماں کے دل کی زینت ہوتی ہیںی
پریوں جیسی یہ پھلوں جیسی سب رنگ ہیں ان سے
یہ انعام خدا کا یہ تو نعمت ہوتی نہ گھبرانا ان سے
پریوں جیسی یہ پھلوں جیسی سب رنگ ہیں ان سے
یہ انعام خدا کا یہ تو نعمت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
بیٹیاں تو رب کی رحمت ہوتی ہیں
بابا کی آنکھ کا تارا ماں کے دل کی زینت ہوتی ہیںینہ گھبرانا ان سے
ان سے آنگنا گھر کا مہکے سارا گلشن چہکے
یہ رنگوں جیسی تتلیوں جیسیی یہ محبت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
یہ پھول گلاب کا یہ کؤل جیسی یہ مینا جیسی
یہ چندا جیسی یہ تاروں جیسی رب کی یہ عنایت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
یہ سکوں دل کا یہ ٹھنڈک آنکھوں کی
یہ پیار کا ساگر یہ دریا محبت کا یہ تو بس چاہت ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
یہ بھائوں کی بہنا یہ ماں کی ممتا
ارے پاؤں کے نیچے ان کے جنت ہوتی ہے
نہ گھبرانا ان سے
ایثار وفا قربانی ہیں یہ سب کے دلوں کی رانی
نہی ان سا کؤی یہ مریم عاءشہ حدیجہ ہوتی ہیں
نہ گھبرانا ان سے
بیٹیاں تو رب کی رحمت ہوتی ہیں
بابا کی آنکھ کا تارا ماں کے دل کی زینت ہوتی ہیںی
پریوں جیسی یہ پھلوں جیسی سب رنگ ہیں ان سے
یہ انع
ام خدا کا یہ تو نعمت ہوتی ہیں
correction
پھولوں پڑھا جائے