کہتے ہیں بیٹیاں رحمت ہوتی ہیں
در و دیوآر میں رخسار ہوتی ہیں
آنکھوں کی ٹھنڈک دل کاسکوں ہوتی ہیں
معاشروں کی قدروں کی بات ہوتی ہیں
وقت کا معلوم نہیں بیٹی کب جوآن ہوتی ہیں
اپنے جیون ساتھی کے ساتھ سسرآل کی ہوتی ہیں
تیرے قدم پڑھنے سے ہر آنگن مہک جائے
تو پیکر ردا سی ہر دل میں گھر کر جائے
خوش اخلاق سیرت ہے تیری
چاند کی چاندنی سی مُسکان ہے تیری
دیکھ کے تجھے تو گل بھی شرماُ جائے
تو ماما پاپا کی لاڈلی ہر دکھ کو پی جائے
یاد تو آئے گی بہت اپنے پیا کے ساتھ رخصت ہونے کے بعد
نہ جانے کیوں احساس ہوتا ہے وقت کے گزر جانے کے بعد
اپنے جیون ساتھی کے ہمرا تو اب چلی
کروڑوں دعاویں لے کہ توُ اب چلی
یہی ریت ہے بیٹی رخصت ہو ساجن کے سنگ
خوش و ُخرم رہنا تاحیات ردا علی کے سنگ