میں نے تمہیں نہیں بلایا تھا
نہ کوئی خواب دکھایا تھا
محبت کا گیت سنایا تھا
نہ وفا کا سنگیت سیکھایا تھا
میں تو سب سے الگ
بس اپنی ہی دنیا میں مگن
اپنی ذات کے حصار میں
دل کے دروازے مقفل کئے
آنکھیں موند کے بیٹھی تھی
یاد کرو کے تم نے ہی
دل کا در کھٹکھٹایا تھا
میرے پاس آ کر کے
دل نگری کو بسایا تھا
میری بے رنگ آنکھوں کو
رنگیں خواب دکھایا تھا
محبت کا گیت سنایا تھا
وفا کا سنگیت سیکھایا تھا
خواب دکھا کے
گیت سنا کے
وفا کے سب
انداز سیکھا کے
اب تنہا چھوڑے جاتے ہو
جاتے ہو اور جاتے ہوئے
مجھ پہ میرے چارہ گر!!!
بےوفائی کا الزام لگاتے ہو
مجھے کیا خبر تھی
محبت کی عطا کیا ہے
خواب کیا وفا کیا ہے
تم نے جو سنایا
تم نے جو سیکھایا
تم نے جو دکھایا
وہ خواب وہ گیت وہ سنگیت
میں نے اپنا لیا
تمہیں اپنا بنا لیا
میرے دل میں آ کے
مجھے اپنا بنا کے
میری ذات میں دخل دینے کے بعد
مجھے اپنی زندگی سے
بےدخل کئے جاتے ہو
مجھ پہ میرے چارہ گر !!!
بےوفائی کا الزام لگاتے ہو
تنہا چھوڑ کے جاتے ہو
جو تم نے کہا وہ مان لیا
سب کہا سنا سچ مان لیا
اب تم ببھی سب سچ مان ہی لو
جو میں کہا سب جان بھی لو
کچھ پل کے لئے بیتے لمحوں میں
مجھ میں خود کو پہچان بھی لو
دیکھو سوچو سمجھو تو سہی
اپنے دل سے پوچھو تو سہی
میری اپنی چاہت کا
محبت کا وفاؤں کا
پیمانہ کیا ہے تولو تو
پھر خود ہی فیصلہ کرو۔۔۔
بےوفا!!! کون ہے۔۔۔؟
بےوفا!!! کون ہے۔۔۔؟