بے حسی
Poet: samina fayyaz By: samina fayyaz, karachiگوشہ دل کا اک مقام ایسا ہے جہاں رسائی نہیں ہوتی
سوچ کر یہی رہتا ہے مطمعن جگ ہنسائی نہیں ہوتی
اگر نہیں ہوتا مات کھانے کا خطرہ و خوف اسکو
اتنا سوچ سمجھ کر بساط بچھائی نہیں ہوتی
باآسانی بے خوف و خطر کر لیتا ہے ہر جرم وہ
ہنس کر کہتا ہے یہاں کسی کی سنوائی نہیں ہوتی
اگر نفس دے کر خیرو شر کا فرق نہ رکھا ہوتا
میرے مالک نے برزخ و بہشت نہ بنائی ہوتی
جاگ اٹھی ہوتی اگر انسانیت ان میں ثمینہ
بے حسی کی روایت یوں نبھائی نہیں ہوتی
More General Poetry






