Add Poetry

بے رحم زمانہ

Poet: Kamal Hussain Balti By: Kamal Hussain Balti, Islamabad bari immam

یہ بے رحم زمانہ ہے کبھی دوستی نہ کرنا
یہ دوستی کے نام پہ برباد کرتے ہیں

مجھے تو اس بھری دنیا بس اپنوں نے لوٹا ہے
تم بتاؤ ہم کریں شکوہ تو پھر کس سے کریں

یہ دنیا ہم نے دیکھی ہے اسے تم نے نہیں دیکھا
جو اچھے کام کرتا ہے وہی برباد ہوتا ہے

ہم وفاؤں کی دنیا میں رہنے والے ہیں
ہم سے نہ پوچھو تم وفا کیا ہے

تم وفاؤں کی دنیا میں بے وفا ہو
ہم تمہیں بتاتے ہیں کہ وفا کیا ہے

کبھی نہ کرو تم غیروں پہ اعتبار
اپنے بھی اس جہاں میں بے اعتبار ہیں

جب پیار کیا تو پیار کی خاطر کچھ کرنا تو پڑے گا
کبھی آگ پر کبھی کانٹوں پر مجھے چلنا تو پڑے گا

محبت نے مجھے جینے کا سلیقہ سیکھا دیا
کانٹوں پہ کیسے چلتے ہیں طریقہ بتا دیا

جہاں میں غم تو ملتے ہیں شریک غم نہیں ملتے
یہاں دشمن تو ملتے ہیں مگر ساجن نہیں ملتے

محبت چیز ایسی ہے کہ یہ پتھر کو پگھلا دے
بڑے سے ہو بڑا مسئلہ یہ ہر مسئلے کو سلجھا دے

میں تمہارے شہر میں آیا تھا اجنبی بن کر
تم میرے شہر میں آئی ہو زندگی بن کر

محبت میں دیکھاوا ہو تو پختا ہو نہیں سکتا
محبت میں صداقت ہو تو پھر یہ مٹ نہیں سکتا

دنیا میں اتنے غم ہیں کہ میں کہہ نہیں سکتا
جینا تو چاہتا ہوں مگر جی نہیں سکتا

میں آگ کا دریا ہوں شعلوں سے نہیں ڈرتا
میں پیا ر کا پیاسا ہوں غصے سے نہیں مرتا

جس کو دعائیں دے کر رخصت کرو گے تم
وہ ہر قدم پہ تم کو جینے کی دعا دے گا

میں سکون کی تلاش میں نکلا تھا گھر سے باہر
جب لوٹ کر میں آیا جو تھا وہ بھی نہ پایا

اعتبار کے رشتوں کو کبھی ٹوٹنے نہ دینا
اس پیار کے بندھن کو چھوٹنے نہ دینا

میں روٹھنے لگوں تو مجھے روٹھنے نہ دینا
تم روٹھنے لگو گے تمہیں روٹھنے نہ دوں گا

جب تک لاٹھی ہاتھ میں تیری
تب تک عزت تیری ہے

جس دن لاٹھی ہاتھ چھوٹی
تب سے زلت تیری ہے

Rate it:
Views: 668
22 Jul, 2008
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets