بے ساختہ مجھے وہ ملاقات یاد آ گئی
تم سے ہونے والی پہلی بات یاد آ گئی
تیری جھکی نگاہ کا میری نگاہ سے ملنا
دل پہ ہوئی وہ شبنمی برسات یاد آ گئی
ان پاک نگاہوں کی پہلی نظر کا منظر
جس نے مجھے بدلا وہی سوغات یاد آگئی
جس نے میرا مقدر لمحوں میں بدل ڈالا
وہ دولت بے پایاں وہ خیرات یاد آ گئی
بارش کا پہلا قطرہ جونہی زمیں پہ ٹپکا
مقیم چشم اشکوں کی برسات یا آ گئی
وہ جانکاہ لمحے کس طور گزارے تھے
کس طرح بکھری تھی میری ذات یاد آ گئی
ملنے سے بچھڑنے کے دوران کی عظمٰی
صدیوں میں جو گزاری وہ ساعت یاد آ گئی