یونہی بے سبب نہ پھرا کرو
کوئی شام گھر پر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے
اسے چبکے چپکے پڑھا کرو
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا
اگر گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے
ذرا فاصلے سے ملا کرو
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں
کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس دل نے بھلا دیا
اسے بھولنے کی دعا کرو
کبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو
ذراعاشقانہ لباس میں
جو میں بن سنور کے چلا کروں
میرے ساتھ تم بھی چلا کرو