گھر میں رہ کے اداس بے. وطن ہے
عاموں کی بات کیا خاص بے وطن ہے
تلخی حیات بڑی عجیب شے ہے
سمندر میں رہ کر پیاس بے وطن ہے
سہارا ملا ہے ہاتم سے بڑھ کر
مگر ایک بے ضرر آس بے وطن ہے
وجود پایا ہے حسرتوں نے سکندر کا
مگر اپنے دل. کی تلاش بے وطن ہے
محبت کے پیمانے لبریز کوچہ کوچہ
مگر آدمی کا احساس بے وطن ہے