بے وفاؤں کے انتظار میں پڑے رہے
Poet: Sobiya Anmol By: Sobiya Anmol, Lahoreبے وفاؤں کے انتظار میں پڑے رہے
صدیوں پرانے پیار میں پڑے رہے
فرد نہ سچا کوئی ہم میں آیا
دل ہم میں ٗ ہم دلِ بیزار میں پڑے رہے
صبر و تحمل سے کام عمر بھر لیا
مر گئے تو سایۂ دیوار میں پڑے رہے
عہدِ وفا تھا رکاوٹِ ترکِ محبت
نہ پوچھو کہ کیوں ہم بےکار پڑے رہے
چُھوٹے نہ اُس کی فریبی محبت سے
کرتے ہی گئے ٗ گنہگار پڑے رہے
وہ کرشمے جفاؤں کے سرِ عام کرتا رہا
ہم انائے محبت میں وفادار پڑے رہے
لمحہ لمحہ میرے بے زبان عشق کے
قفسِ بدن میں گرفتار پڑے رہے
More Sad Poetry






