دل تو ہر پل بیمار رہتا ہے
جگر میں بھی بخار رہتا ہے
نا جانےاپنا کیا انجام ہو گا
ہم سےخفا ہمارا یار رہتا ہے
کس کواپنے دل کا حال سنائیں
مجھ سےدور میراغمخواررہتا ہے
نا جانےکس کو ہم اپنا جانیں یہاں
ہرکوئی یاری کاکرتا بیوپاررہتا ہے
بےوفاؤں کی باتوں میں آجاتا ہے
اصغر ایسی خطاکرتا بارباررہتا ہے