بے پروا زمانے سے سروکار نہیں رکھتا
دھن میں مگن اپنی فکرجہان نہیں کرتا
خلوص بانٹتا ہوں تیری رضاکے واسطے
تیری ذات سے آگے سوچا نہیں کرتا
گردش حالات نے جینا سکھا دیا ورنہ
رسم دنیاکی میں پروا نہیں کرتا
یہ درد ویرانی اور آنسو احسانات تیرے
میں محسنوں کو کبھی فراموش نہیں کرتا
خیال خواب اور دل میں بسا کر بہی
ذات نا مکمل کی میری تکمیل نہیں کرتا
دل جتنا بہی تڑپے اور سانسیں ڈوب جائے
جانا ہو تو مڑ کر کبھی دیکھا نہیں کرتا
میری خاطر روتا ہے تو روئے عائش
روز روز کے رونے پہ منایا نہیں کرتا