بے کراں تیری یاد کا سلسلا رہ جائے گا
عاشقی کی تحریر میں یہ ہی اک خلاء رہ جائے گا
سائے مٹ جائیں گیں سارے بارش کے سیلاب میں
مرا دل تجھے ماضی کی یادوں میں ڈھونڈتا رہ جائے گا
مجھ کو میرے ہمسفر نے ایسا سفر تحفے میں دے دیا
مسافت ختم بھی ہو جائے گی فاصلا رہ جائے گا
محبت سو جائے گی خاموشی کی چادر اوڑھ کر
تنہاہ دل چاند سنگ جاگتا رہ جائے گا
کئی دفعہ پڑھی تھیں اس نے میرے ہاتھوں کی لکریں
اور کہا تھا انہی لکروں میں میرا نام ادھورہ لکھا رہ جائے گا
بے کراں تیری یاد کا سلسلا رہ جائے گا