ان سے ملنے کی مجھ میں تاب نہیں
میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
تم یہ جو کچھ بھی کہہ رہے ہو ناں
میری باتوں کا یہ جواب نہیں
میرے سارے سوال باقی ہیں
کیسے کہہ دوں کوئی حساب نہیں
دل میں اپنے اگر بسالے تو
ہم کو بھی کوئی اجتناب نہیں
دل کو اس کے لیے رلاتا ہے
خود سے کہتا ہے میں بے تاب نہیں
ایک اس کے سوا ہے کون مرا
اور وہ میرے لیے بے تاب نہیں
آؤ پھر بیٹھ کر کریں باتیں
بات اب بھی کوئی خراب نہیں