تاب نہیں
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiان سے ملنے کی مجھ میں تاب نہیں
 میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
 
 تم یہ جو کچھ بھی کہہ رہے ہو ناں
 میری باتوں کا یہ جواب نہیں
 
 میرے سارے سوال باقی ہیں 
 کیسے کہہ دوں کوئی حساب نہیں
 
 دل میں اپنے اگر بسالے تو
 ہم کو بھی کوئی اجتناب نہیں
 
 دل کو اس کے لیے رلاتا ہے
 خود سے کہتا ہے میں بے تاب نہیں
 
 ایک اس کے سوا ہے کون مرا
 اور وہ میرے لیے بے تاب نہیں
 
 آؤ پھر بیٹھ کر کریں باتیں 
 بات اب بھی کوئی خراب نہیں
More General Poetry






