بدل گئے ہیں سب چہرے مگر
دلوں کے احساسات نہ بدلے
آزمائے ہوئے کو پھر سے آزمایا
اسی لیے ہمارے حالات نہ بدلے
تحقیق سے دنیا بدل گئی لیکن
اور ہم نے تجربات نہ بدلے
نظام تب تک بدل نہیں سکتا
جب تک ترجیحات نہ بدلے
جن کے دامن صاف نہیں ہوتے
احسن ان ہاتھوں سے کچھ مت لے