تجھے خبر بھی ہے
اس آگ میں جل مروگے تم
جو کھیل کل کھیل رہے تھے تم
ایک چنگاری کو شعلوں میں
بدل رہے تھے تم
گھروں کو جلا رہے تھے تم
شیطان کے ہاتھوں بک رہے تھے تم
کتنی گودیں اجاڑی تم نے
جوانوں کے سر کاٹ رہے تھے تم
عصمتیں لوٹ رہے تھے تم
بدمست ہاتھی کی طرح جھوم رہے تھے تم
طاقت کے نشے میں کچھ بھول بیٹھے تم
خدا بن بیٹھے تم
وقت کو اپنا غلام سمجھ بیٹھے تم
کل جب موت خود در پر دستک دیگی
زندگی جب دغا دیگی
بچاؤ کی کوئی صورت نہ ہویگی
زندگی ہاتھوں سے پھسل جاویگی
موت جکڑیگی پکڑیگی کچلیگی
تب حسرت ہوگی
کاش کچھکر لیتے بھلا کام ہم بھی
ندامت نہ ہوتی تجھے ایسی