کبھی کبھی سوچتی ہوں میں نے تجھے اتنا چاہ
تجھے میری چاہت کیوں نا ہوئی؟
مجھے تو ہر وقت تیری حسرت رہی
تجھے میری حسرت کیوں نا ہوئی؟
اپنے دل کی پوری سلطنت تیری نام کردی
تیرے دل پہ میری حکومت کیوں نا ہوئی؟
لوگ کہتے ہیں تمہیں اسے محبت نہیں
نا کہ پیار کرنا چاہیے تھا
میرے دل کی پہلی محبت تم تھے
تجھے میرے دل سے محبت کیوں نا ہوئی؟
لمحے لمحے پہ تیری خبر رکھتی تھی
لمحے لمحے پہ اظہار محبت کرتی تھی
پھر تجھے میری محسوس ضرورت کیوں نا ہوئی؟
میں نے جس سے کی اپنے دل کی بات تیرے نام سے کی
تیرے دل کو میرا نام لینے کی زحمت کیوں نا ہوئی؟
کتنا تڑپاتے ہو تم مجھے اس تڑپتی چاہت میں
میں مر رہی ہوں تجھے مجھ کو دیکھنے کی فرصت کیوں نا ہوئی؟
وہ جو نیلی چھتری کے پار بیٹھا ہے
سب کو ملا دیتا ہے میرے ساتھ اس کی قدرت کیوں نا ہوئی؟
میں تجھے آخری دفعہ کہہ رہی ہوں
تیرے بن جیا نہیں جا رہا
تجھے میری سانسوں سی صحبت کیوں نا ہوئی؟
پیار کا موسم ہے ہر طرف پیار کے گل کھل رہے ہیں
اس موسم میں تجھے میری فرقت کیوں نا ہوئی؟
تجھ کو تو مجھ سے اتنی نفرت ہو گئی
کہ مجھ سے بات تک نہیں کرتے
مجھے پھر تجھے نفرت کیوں نا ہوئی؟
تیری فطرت میں بہت انا ہے
تیرے جیسی میری انا کی فطرت کیوں نا ہوئی؟