تحرک اُبھرتے اُبھرتے تحریک بنے گی تم دیکھو گے
درد سہلانے کی کلا چیخ بنے گی تم دیکھو گے
جوش، جنبش اور آواز بلاقید ہیں یہاں
یونہی ہر منزل نزدیک بنے گی تم دیکھو گے
اچھا لگنے لگتا ہے سبھی رغبت کی حدوں میں
بکھرے ہمسائے تو راہ غریب بنے گی تم دیکھو گے
تحسین ڈھونڈنے سے موافقت نہیں ملتی کہیں
عمل کی اُبھار خود تعریب بنے گی تم دیکھو گے
سہارے تو ہیں مگر خودی کو سنبھال کر رکھو
گری یہ مختیاری کبھی بیکھ بنے گی تم دیکھو گے
زندگی جیء لیں گے موت کی وحدت میں سنتوشؔ
حوصلے کہتے ہیں کہ تاریخ بنے گی تم دیکھو گے