تخم نفرت بو رہا ہے آدمی

Poet: Dawood Mohsin By: Sami, Karachi

تخم نفرت بو رہا ہے آدمی

آدمیت کھو رہا ہے آدمی

زندگی کا نام ہے جہد مدام

سو رہا ہے سو رہا ہے آدمی

آگہی ہے شرط جینے کے لئے

پھر بھی غافل ہو رہا ہے آدمی

چل سکا نہ راہ پر اسلاف کی

نقش پا اب کھو رہا ہے آدمی

کاشف ذات خدا تھا سربسر

اب نہیں ہے جو رہا ہے آدمی

اپنے ہی اعمال پر پچھتا کے اب

رو رہا ہے رو رہا ہے آدمی

قند گفتاری اے محسنؔ اب کہاں

زہر آسا ہو رہا ہے آدمی

Rate it:
Views: 2249
14 Jan, 2021