تواتر سے مسلسل اک تسلسل جاری ساری ہے
سفر در یہ سفر کا اک تسلسل جاری ساری ہے
کوئی آتا ہے کوئی جارہا ہے رفت و آمد کے
مسلسل سلسلے کا یہ تسلسل جاری ساری ہے
کبھی خوشیاں کبھی آنسو کبھی نغمے کبھی نالے
کہ سوز و ساز ہستی کا تسلسل جاری ساری ہے
کبھی دنیا بنی جنت کبھی خواہش ہوئی مقتل
حیات و موت کا پل پل تسلسل جاری ساری ہے
عذابوں سے گزر کر بھی ہمارا شوق قائم ہے
خوابوں اور سرابوں کا تسلسل جاری ساری ہے
بجا کہ آشیانوں پر فلک تیری نگاہ ٹھہری
زمیں پر آشیانوں کا تسلسل جاری ساری ہے
ہماری زندگی عظمٰی اگرچہ ٹھہری ٹھہری ہے
مگر اپنی روانی کا تسلسل جاری ساری ہے