تعریف اس خدا کی جس نے ہنر سکھایا
علم و ادب سے دل کا ویران نگر بسایا
عام سے انساں ہیں سرکار ہم نہیں
اس قدر تعریف کے حقدار ہم نہیں
انساں کو علم دے کر کیا خوب رو بنایا
اہل قلم کے ہل نے ارض ورق پہ کیسا
لفظوں کے مہکتے ہوئے
بھولوں سے رنگ و صوت کا
کتنا حسین و دلکش سندر شہر بسایا
سچ ہے کہ خاکی انساں علم و ہنر میں یکتا
بنجر زمیں کو اس نے اک گلستاں بنایا
لیکن یہ عنایات ہیں اس شاہ آسماں کی
جس نے علم پڑھایا جس نے ہنر سکھایا
اس سارے سلسلے کہ سزاوار ہم نہیں
اس قدر تعریف کے حقدار ہم نہیں
تعریف اس خدا کی جس نے ہنر سکھایا