تقدیر کا لکھا تھا یا نصیب کی لکھی تھی
یونہی چلتے چلتے اچانک ہی دِکھی تھی
آنسو خوشی کے تھے یا مسکراہٹ دُکھی دُکھی تھی
چاند چڑھ چکا تھا یا وہ خود سورج مُکھی تھی
دل کا ملاپ دل لگی یا دل کی لگی تھی
چاند کا اثر تھا یا کوی ملن گھڑی تھی
وقت رُکا رُکا سا نظر جُھکی جھکی تھی
سورج نے لی اجازت شام ڈھل چکی تھی
ارادہ خود کا تھا یا بزرگوں کی چھڑی تھی
میری خوش قسمتی تھی میرے سامنے کھڑی تھی
سُکھ دینا گھر کو طبیت بھی سُکھی تھی
مُسکراتی صورت اندر سے دُکھی تھی
شکر کرو نعمان شکر کی گھڑی تھی
سمجھو تو ہر گھڑی زکر کی گھڑی تھی