تمنا مچل رہی تھی میرے دلِ طلبگار میں
کہ وہ لُوٹ کے لے گیا مجھے میرے انتطار میں
اُس میں کیا ہے‘ مجھے معلوم نہیں پڑتا
پھر بھی کچھ ڈھونڈتی ہے نظر اُس شاہکار میں
آگ کے گولے سے آسِ وفا ہم نے لگائی
خار و خلش اُٹھائی ہے قدم قدم بہار میں
سوچا تھا پڑے رہیں گے پیار میں عمر بھر
منہ کی کھانی پڑی چین و قرار میں
داغ میرے اُجلے دامن پہ لگا دئیے
نام لکھ دیا میرا فہرستِ داغدار میں
سُود مند کہاں تھی اُس کی محبت میرے لیے
گھاٹا ہی پڑا سراسر اُس کے پیار میں