میرے اطراف کو مہکائے تمہاری یاد کی خوشبو
جو پاس آئے تو نہ جائے تمہاری یاد کی خوشبو
میرے چہرے میرے رخسار میری چشمِ حیراں کو
مہکتے رنگ دے جائے تمہاری یاد کی خوشبو
میں خود حیران ہوتی ہوں تمہاری یاد میں کھو کر
مجھے تم سا بنا جائے تمہاری یاد کی خوشبو
زمیں سے آسماں تک کا سفر ہم ساتھ کرتے ہیں
کچھ ایسا سحر دے جائے تمہاری یاد کی خوشبو
میں خود کو ہلکا پھلکا سا بہت محسوس کرتی ہوں
تھپک کے جب سلا جائے تمہاری یاد کی خوشبو
کہاں گم ہو گئے سن کر تم اپنی یاد کے اعجاز
کرشمے کیا د۔کھا جائے تمہاری یاد کی خوشبو
میں تنہا ہو نہیں سکتی کبھی عظمٰی اکیلے میں
مجھے کچھ ایسا دے جائے تمہاری یاد کی خوشبو