تمہارے خط کا متن دیر تک ہم سوچتے رہے
Poet: UA By: UA, Lahoreتمہارے خط کا متن دیر تک ہم سوچتے رہے
شام سے رات اور پھر سحر تک ہم سوچتے رہے
یہ نامہ میرے نام ہے یا کسی اور کہ لئے
روپہلی دھوپ سے دھندلی کہر تک ہم سوچتے رہے
جو اپنے ساتھ دو قدم ملا کر بھی نہیں چلا
وہ اپنا ہمسفر۔؟ حد سفر تک ہم سوچتے رہے
ہر ایک پہلو کو پہلو بدل کر سوچتے رہے
ذرا سی بات کو حد نظر تک سوچتے رہے
جو اپنے دل سے پوچھا عظمٰی حیرت میں غرق پایا
کہ اپنی سوچ کے حتمی اثر تک ہم سوچتے رہے
More General Poetry






