تم بہت ضروری ہو
برسات کی پہلی بارش میں
رم جھم کے نیچے
پانی کی لرزش میں
سکون قلب و جاں کےلئے
تم بہت ضروری ہو
رات کی تاریکی میں خوف کی باریکی میں
دہشتوں کے جنگل میں وحشیوں کے چنگل میں
نوخیز کانٹوں سے زخمی ہو بدن میرا
میرے جسم و جاں کے لیے
زیست کے نشاں کے لیے
تم بہت ضروری ہو
ساحل سمندر پر رونقوں کی وادی میں
لہروں کے بپھرنے پر ہل چل سی مچ جائے
میرے دل کے آنگن میں
خوف کا بسیرا ہو
زندگی کے گرد اور تنگ گھیرا ہو
اس خوف آگاھی سے مجھے نکالنے کے لئے
مجھے سنبھالنے کے لئے
تم بہت ضروری ہو